دیوبند: سمیر چودھری۔
جان لیوا بخار نے ضلع میں کہرام مچا رکھاہے، تیتر میں پردھان کی بیوی، دیوبند میں پانچ سالہ بچے سمیت تین افراد اور بڑگاو ¿ں علاقہ میں ایک شخص کیت بخار کی وجہ سے جان سے چلی گئی، جس کے بعد متوفی کے اہل خانہ میں کہرام مچ گیا ۔ اس وقت ہسپتال بخار کے مریضوں سے بھرے پڑے ہیں۔ حالات اتنے خراب ہیں کہ بھرتی ہونے کے لئے مریضوں کو جگہ تک نہیں مل رہی ہے۔
دیوبند تحصیل علاقہ کے ڈنکوں والی گاوں میں دیہی طاہر (52) ولد اکرام کی گزشتہ صبح بخار کی وجہ سے موت ہو گئی۔ طاہر کو پچھلے آٹھ دس دنوں سے بخار سے متاثر تھا۔ جس کا ایک پرائیویٹ ڈاکٹر کے پاس زیر علاج چل رہا تھا، جب کہ منگو کے بیٹے سریش (55) کی گزشتہ روز دہرادون کے جولی گرانٹ اسپتال میں موت ہوگئی۔ اہل خانہ نے بتایا کہ سریش کا جولی گرانٹ میں 10 دنوں سے داخل تھا۔ جبکہ عابد کا پانچ سالہ بیٹا عمر کئی دنوں سے بخار میں مبتلا تھا۔ گھر والے اسے علاج کے لیے روڑکی کے ایک اسپتال میں لے گئے۔ جہاں کئی روز تک علاج ہوتا رہا،جہاں سے اسے تین دن پہلے رشی کیش ایمس لے گئے۔ جہاں علاج کے دوران عمر کی موت ہوگئی، گاوں میں تین اموات کے بعد گاو ¿ں والے خوف و دہشت میں مبتلا ہیں۔وہیں تیترون کے بالّو گاو ¿ں کے رہنے والے گاوں کے پردھان راجیش سینی کی بیوی راکھی سینی (34 سال) کو گزشتہ کئی دنوں سے بخار کی وجہ سے سہارنپور کے ایک نجی اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔ لواحقین نے بتایا کہ بخار سے افاقہ نہ ہونے کی وجہ سے اسے دو دن قبل دہرادون ہائر سنٹر ریفر کیا گیا تھا۔ تیز بخار کی وجہ سے منگل کو اچانک خاتون کی موت ہو گئی۔بڑگاو ¿ں تھانہ علاقہ کے جھبیرن گاوں کے باشندہ بوبی (40) ولد سوم دت کی منگل کو بخار سے موت ہوگئی۔ متاثرہ ایک ہفتہ قبل بخار میں مبتلا تھا۔ اسے علاج کے لیے ڈاکٹر کے پاس لے جایا گیا۔ جہاں حالت خراب ہونے پر اسے میرٹھ ریفر کر دیا گیا۔ علاج کے دوران اس کی موت ہوگئی۔
واضح علاقہ میں اس وقت بخار نے لوگوں کی حالت خراب کررکھی ہے۔ دیوبند کے گاوں ڈنکووالی میں گاو ¿ں کے پردھان راجویر سنگھ، توفیق اور زبیر سمیت 100 سے زیادہ لوگ بخار میں مبتلا بتائے جاتے ہیں۔ گاو ¿ں والوں کا کہنا ہے کہ ہر گھر میں کوئی نہ کوئی شخص بخار میں مبتلا ہے لیکن گاو ¿ں میں فوگنگ نہیں ہو رہی۔ انہوں نے انتظامیہ سے گاو ¿ں میں ہیلتھ کیمپ لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔ وہیں پورے علاقہ میں بخار جان لیوا ثابت ہورہاہے، جس سے لوگوںمیں دہشت پائی جارہی ہے۔ ضلع میں ڈینگو کے مزید 14 مریض ملے ،جس کے بعد اب تک یہاں ڈینگو کے کیس 176 ہوگئے ہیں،جن کا علاج مختلف اسپتالوں میں چل رہاہے۔ ڈاکٹر سنجیو مانگلک چیف میڈیکل آفیسر سہارنپور نے بتایا کہ دیوبند، تیترون اور بڑگاوں علاقہ میں بخار سے ہونے والی موت کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔ اس بات کا پتہ لگایا جا رہا ہے کہ یہ موت کس بیماری سے ہوئی ہیں۔ دیہی علاقوں میں ٹیمیں بھیجی جارہی ہیں، لوگوں سے ٹیسٹ کرانے کی اپیل کی جارہی ہے۔
0 Comments