دیوبند: سمیر چودھری۔
دیوبند اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں مقامی انتظامیہ نے مارچ کر کے سبھی علاقوں پر سخت نظر رکھی۔ پولیس کے اعلی افسران کو یہ اندیشہ تھا کہ فلسطین اور اسرائیل کی جنگ کے مد نظر جمعہ کی نماز سے قبل یا نماز کے بعدکوئی احتجاج کیا جاسکتاہے، لیکن جمعہ کی نماز کے بعد دیوبند یا آس پاس کے علاقوں کی مساجد میں جمعہ کی نماز کی ادائیگی کے بعد سب لوگ اطمینان و سکون کے ساتھ اپنے گھروں کو چلے گئے۔ مذکورہ اندیشہ کے پیش نظر ایس پی دیہات نے بھی دیوبند میں کیمپ لگا رکھا تھا تاکہ قریب سے پورے حالات پر نظر رکھی جائے ۔ واضح ہو کہ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان چلنے والی جنگ کے مد نظر انتظامیہ جمعہ کے روز پوری طرح سے الرٹ رہی، حالانکہ جمعہ کی نماز کے دوران کسی طرح کا کوئی رد عمل سامنے نہ آنے پر انتظامیہ نے سکون کی سانس لی۔ بتا دیں کہ جمعہ کے روز شہر کی تقریباً تمام مساجد کے باہر اعلی افسران کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے پولیس فورس تعینات کی گئی تھی۔ پولیس فورس کی تعیناتی کے علاوہ ایس پی دیہات ساگر جین ، دیوبند کے ایس ڈی ایم انکور ورما اور سی او اشوک سسودیا نے خانقاہ چوکی کو اپنا کیمپ بنا رکھا تھا جب کہ کوتوالی انچارج صوبے سنگھ فورس کے ساتھ بڑی مساجد کے آس پاس گشت کرتے رہے ، اس کے علاوہ دیوبند کی تمام ان مساجد کے باہر جہاں جمعہ کی نماز ادا کی جاتی ہے پولیس فورس کو تعینات کیا گیا تھا لیکن پورے شہر میں کسی قسم کا کوئی جلوس، احتجاج یا کوئی اور پروگرام نہ ہونے پر انتظامیہ اور اعلی افسران نے راحت کی سانس لی۔ جمعہ کی نماز کے بعد ایس پی دیہات ساگر جین نے بتایا کہ حسب معمول پورے علاقہ میں جمعہ کی نماز پر امن طریقہ سے ادا کی گئی۔
0 Comments