Latest News

مولانا شاہد الحسنیؒ جیسے لوگ مدتوں میں پیدا ہوتے ہیں، جامعہ امام محمد انور شاہ اور دارالعلوم زکریا دیوبند میں تعزیتی نشستوں کا انعقاد۔

دیوبند: سمیر چودھری۔
 جامعہ مظاہر علوم سہارن پور کے امین عام مولانا سید محمد شاہدالحسنی کی وفات پر جامعہ امام محمد انور شاہ دیوبند اور دارالعلوم زکریا دیوبند میں تعزیتی نشستوں کا انعقاد کیا گیا، اس دوران قرآن خوانی کرکے حضرت مرحومؒ کے لیے ایصالِ ثواب کیا گیا۔ 
جامعہ امام محمد انور شاہ کے مہتمم و شیخ الحدیث مولانا سید احمد خضر شاہ مسعودی اس وقت سفر میں ہیں، انہوں نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا کہ مولانا کا انتقال ایک بڑا سانحہ ہے، جوپوری علمی کائنات کو صدمے میں ڈال گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مولانا شاہد سہارن پوری جیسے لوگ مدتوں میں پیدا ہوتے ہیں۔ وہ کئی اعتبار سے خوش قسمت رہے کہ ایک علمی گھرانے سے ان کا تعلق رہا۔ شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا کاندھلویؒ کے نواسے تھے اور ان کے تربیت یافتہ بھی۔مولانا مرحوم کو جامعہ امام محمد انور شاہ سے بھی خصوصی لگا وتھا۔ والدِ مرحوم حضرت مولانا سید محمد انظر شاہ کشمیری سے قلبی وابستگی تھی۔ جامعہ امام محمد انور شاہ کے استاذِ حدیث و نائب ناظمِ تعلیمات مولانا سید فضیل احمد ناصری نے کہا کہ مولانا محمد شاہد الحسنی کی وفات نے رنجور کر دیا۔مرحوم سے میری متعدد ملاقاتیں رہیں ،مرحوم نے زبردست منتظم کے طور پر اپنی شناخت بنائی اور نامور قلمکاروں میں بھی ان کا غلغلہ رہا۔ ان کی تحریریں انتہائی دل کش اور نرم و شیریں ہوتی تھیں۔ مرحوم جتنے بڑے علم اور قلم کے مالک تھے، اخلاق و کردار میں بھی وہ اتنے ہی بڑے تھے۔ مولانا نے باقیاتِ صالحات میں جہاں اور بہت سی چیزیں چھوڑی ہیں، وہیں مولانا مفتی محمد صالح اور مولانا محمد یاسر کی شکل میں باکمال فرزند بھی ان کی یادگار ہیں۔ تعزیتی اجلاس کے منتظم مولانا ابوطلحہ اعظمی نے کہا کہ اس ہفتہ میں جامعہ کو دو صدمے اٹھانے پڑے، ایک صحافی رضوان سلمانی کی وفات اور دوسرامولانا محمد شاہد سہارنپوری کا انتقال ، دونوں کا تعلق جامعہ سے بہت گہرا رہا ہے، اللہ ان دونوں کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔ 

دوسری جانب اسٹیٹ ہائیوے پر واقع ممتاز دینی درسگاہ دارلعلوم زکریا دیوبند میں منعقد تعزیتی مجلس میں رئیس الجامعہ مولانا مفتی شریف خان قاسمی نے کہا کہ حضرت مولانا شاہد الحسنیؒ نے حضرت شیخ محمد زکریا کاندھلوی مہاجر مدنی ؒ کی باقیات کی نہ صرف حفاظت کی بلکہ یادگار شےخ کے نام سے لائبرےری اور بڑا مرکز قائم کرکے حضرت شےخ ؒ کے غیر مطبوعہ مسودات کو شائع کیا ، مولانا مرحوم کے ےہ سب کارنامے ان کی حسنات کا حصہ ہیں اور ان کے لئے اجر آخرت کا ذریعہ اور صدقہ جاریہ کی حےثیت رکھتے ہےں ۔حضرت مرحوم ؒکا مجھ سے اور دارالعلوم زکریا دیوبند سے بہت گہرا تعلق تھا،جب بھی ملاقات ہوتی ہمےشہ مدرسہ کے احوال معلوم کرتے اور مفید مشوروں و دعاو ¿ں سے نوازتے ،وہ بے پناہ صلاحیتوں کے مالک، بہت ملنسار، خوش اخلاق اور حوصلہ مند شخصیت تھیں۔انکی پوری زندگی خدمت دین اور لوگوں کی بھلائی و خیر خواہی میں گزری، مرحوم کی رحلت قوم و ملت کا بڑا خسارہ ہے۔ اللہ تعالیٰ مرحوم ؒ کے درجات بلند فرمائے اور جملہ پسماندگان کو صبر جمیل عطافرمائے۔ اس موقع پر قرآن خوانی کرکے اجتماعی دعاءکااہتمام کیاگیا۔اس دوران جملہ اساتذہ و طلبہ موجود رہے۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر