نیشنل اقلیتی کمیشن کی رکن محترمہ سید شہزادی(درجہ حاصل وزیر) نے آج یہاںعالم اسلام کی ممتاز دینی درسگاہ دارالعلوم دیوبند پہنچ کر ادارہ کے ذمہ داران سے ملاقات کی اور یہاں کے نصاب تعلیم و دیگر امور پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے ادارہ کے نظامِ تعلیم و تربیت کے متعلق تفصیلی معلومات حاصل کی۔ قومی اقلیتی کمیشن کی رکن سید شہزادی نے ادارہ کے مہمان خانہ میں دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی، صدرالمدرسین و صدر جمعیة علماءہند مولانا سید ارشد مدنی اور نائب مہتمم مولانا عبدالخالق مدراسی سے ملاقات کی۔ اس دوران انہوں نے ادارے میں دی جانے والی دینی تعلیم اورنصاب تعلیم کے متعلق معلومات حاصل کی۔ ذمہ داران ِ دارالعلوم دیوبند نے یہاں کے نظام تعلیم و تربیت اور تاریخِ دارالعلوم دیوبند سے انہیں روشناس کرایا اور دارالعلوم دیوبند کے مقصد قیام کے متعلق تفصیلی معلومات فراہم کرائی۔
دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی نے بتایاکہ ملک کی آزادی کے مشن کے تحت 1866ء میں دارالعلوم دیوبند کا قیام عمل میں آیا تھا اور اسی وقت سے یہ ادارہ ملک کی تعمیر و ترقی میں اہم کردار ادا کررہاہے اور پوری دنیا میں اسلام کے امن وسلامتی اور بھائی چارے کے پیغام کو پہنچانے کا فریضہ انجام دے رہاہے۔ یہاں طلبہ کو مفت تعلیم اور مفت رہائش کے ساتھ ساتھ دیگر سہولیات فراہم کرائی جاتی ہیں۔ اس دوران مولانا سید ارشد مدنی نے بتایاکہ دارالعلوم دیوبند ایک خالص دینی مذہبی ادارہ ہے جو کسی بھی طرح کی سرکاری امداد نہیں لیتاہے ۔انہوں نے بتایاکہ دارالعلوم دیوبند دینی علوم کے ساتھ ساتھ حسب ضرورت عصری علوم بھی پڑھائے جاتے ہیں تاکہ ملت کے نوجوان اسلام کی روشنی میں ملک و ملت کی خدمت کا فریضہ انجام دے سکیں۔
اس دوران محترمہ سید شہزادی نے بھی دارالعلوم دیوبند کے تاریخ کے حوالہ سے گفتگو کرتے ہوئے ادارہ کی ڈیڑھ سو سالہ زریں خدمات کی ستائش کی۔بعدازیں انہوں نے جدید و قدیم لائبریری، مسجد رشیداور دیگر تاریخی عمارتوں کا معائنہ کیا اور لائبریری میں موجود نادر و نایاب کتابوں کو قیمتی اثاثہ قرار دیا۔اس دوران ایس ڈی ایم انکور کمار ورما،کوتوالی انچارج صوبے سنگھ، مولانا توقیر احمد قاسمی کاندھلوی نگراں شعبہ انگریزی دارالعلوم دیوبند، مولانا شفیق الرحمن، مفتی ریحان، مولانا اسجد، مولانا مقیم الدین، شاہنواز سلمانی وغیرہ موجودرہے۔
0 Comments