دیوبند: سمیر چودھری۔
دیوبند میں ٹریفک نظام سنبھالنے والی پولیس چالان کاٹنے میں مصروف ہے۔ انہیں اس بات کی کوئی فکر نہیں کہ شہر میں ٹریفک کا نظام بگڑ رہا ہے۔ پولیس اپنے چالانوں کا ہدف پورا کرنے میںلگی ہوئی ہے۔گزشتہ پندرہ دنوں سے ٹریفک کے نظام کو بہتر کرنے اور شام کے وقت میں خانقاہ چوک پر جام کو ختم کرنے کے بجائے خانقاہ پولیس چوکی پر تعینات پولیس اہلکاروں نے چالان کاٹنے کی مہم شروع کررکھی ہے، صورتحال ایسی کردی گئی ہے کہ عام شہریوں اور اہل علاقہ کے لیے اپنی دو پہیہ گاڑیاں لیکر گھروں سے باہر نکلنا محال ہوگیا۔ یہاں تک کہ دودھ اور دوائیاں خریدنے کے لیے بھی لوگوں کا گھروں سے نکلنا مشکل ہوگیا۔لوگوں کی شکایت ہے کہ محلہ کے لوگوں،دکانداروں اور آس پاس کے لوگوں کی گاڑیوں کے بھی چھ -چھ ہزار روپیہ کے چالان کاٹے جارہے ہیں،جس کی وجہ سے آس پاس کے لوگوں میں پولیس کے خلاف سخت غصہ پایا جارہا ہے۔ لوگوں نے اعلیٰ حکام سے نظام کو ٹھیک کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔چالان کا ہدف پورا کرنے کے لیے دارالعلوم کے علاقے میں ٹریفک کا نظام مکمل طور پر بگڑ گیا۔ خاص طور پر شام کے وقت جامع مسجد، دارالعلوم چوک، مسجد رشید، خانقاہ چوک سمیت پورے علاقہ میں جام کی صورتحال بنی رہتی ہے، لیکن پولیس مسلسل لوگوں کی گاڑیوں کے چالان کاٹ کر انہیں دہشت زدہ کرنے کاکام کررہی ہے۔ پولیس چوکی قریب ہونے کے سبب پورے علاقہ میں پولیس اہلکار رہتے ہیں لیکن ٹریفک جام کو ختم کرانے کے بجائے پولیس اہلکار یا تو بیٹھے رہتے ہیں یا پھر چالان کاٹنا شروع کردیتے ہیں۔اگر شہر کے چوراہوں پر تعینات پولیس کی بات کی جائے تو وہ بھی ٹریفک کو کنٹرول کرنے کے بجائے چالان کاٹنے میں ہی مصروف نظر آتی ہے۔ پولیس اہلکار ٹریفک نظام کو بہتر بنانے کے بجائے چالان کاٹنے کو ہی اپنا فرض سمجھتے ہیں۔ جس کی وجہ سے عوام میں پولیس کے تئیں ناراضگی پائی جارہی اور وہ اعلیٰ حکام سے ٹریفک نظام کو بہتر بنانے اور لوگوں کے ہمدردی کا معاملہ کرنے کی مانگ کررہے ہیں۔اس سلسلہ میں سی او دیوبند سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی لیکن ان سے رابطہ نہیں ہوسکا۔
0 Comments