Latest News

مظاہرعلوم سہارنپور کے استاذمولانا احمد مرتضیٰ کا انتقال، علمی حلقوں کی فضاء مغموم، سہارنپور میں تدفین۔

دیوبند: سمیر چودھری۔
جامعہ مظاہرعلوم سہارنپور کے استاذ مولانا احمد مرتضیٰ آج صبح نماز فجر سے قبل اللہ کو پیارے ہوگئے۔ وہ 77 سال کے تھے ۔مولانا کافی دنوں سے شوگر اور بلیڈ پریشر کے مریض تھے، علاج معالجہ کا سلسلہ چل رہا تھا ،مغرب بعد تنفس کی شکایت ہوئی، اے سی جی کرائی گئی، کوئی زیادہ دقت کی بات نہیں تھی، رات کے آخری پہر میں سانس میں کافی دقت محسوس کی گئی، مدرسہ میں موجود ڈاکٹر نے صورت حال کا جائزہ لے کر کسی بڑے ڈاکٹر اور اسپتال لے جانے کا مشورہ دیا، اسی کے مطابق انھیں شہر کے مشہور ڈاکٹر کے پاس لے جایا گیا ،ڈاکٹر نے دیکھنے کے بعد بتایا کہ ان کی حیات مستعار پوری ہوچکی ہے اور دنیا سے ان کا تعلق ختم ہوچکا ہے۔
ان کے انتقال کی خبر سے مظاہرعلوم میں اور ان کے متعلقین و سیکڑوں شاگردوں میں غم کی لہر دوڑ گئی ،مدرسہ کے ذمہ داران خاص طور سے امین عام مولانا مفتی سید محمد صالح الحسنی نے ان کے ورثاءسے فون پر رابطہ کیا اور ان کو اِس المناک حادثہ کی اطلاع دی، ورثہ کی اجازت کے بعد تجہیزو تکفین کا نظم مدرسہ میں کیاگیا۔بعد نماز ظہر جامعہ مظاہر علوم سہارنپور میں ناظم و شیخ الحدیث مولانا محمد عاقل نے مرحوم کی نماز جنازہ ادا کرائی بعد ازیں حاجی شاہ کمال قبرستان میں تدفین عمل میں آئی۔
جامعہ مظاہرعلوم سہارنپور کے شعبہ صحافت کے انچارج مولانا عبداللہ خالد قاسمی خبرآبادی نے بتایا کہ مولانا احمد مرتضیٰ مرحومضلع چترا ،جھارکھنڈ کے گاوں گیروا میں 12مئی 1946ء میں پیدا ہوئے تھے، 1974ء میں مظاہرہ علوم سے فارغ ہوئے اس کے بعد مدرسہ تعلیم القرآن گیا میں چھ سال تدریسی خدمات انجام دے مارچ 1996ء سے مظاہرعلوم میں شعبہ عربی کی تدریس سے متعلق ہوگئے۔اس دوران حضرت شاہ اسعدا للہ ؒ ناظم مظاہرعلوم سے خاص عقیدتمندانہ تعلق رہا اور انھیں سے بیعت و ارشاد کا تعلق قائم ہوا، حضرت ناظم صاحب نے آپ کو خلافت بھی عطا فرمائی تھی، مرحوم نے پوری زندگی ’ اس کا پاس و لحاظ رکھا اور اس راہ سے بھی مخلوق خدا کی رہنمائی اور دستگیری فرمائی۔ مولانا مرحوم ایک جید استاذ ہونے کے ساتھ ساتھ، نہایت نیک ، پرہیزگار، متواضع خصائل حمیدہ اور اخلاق عالیہ سے متصف، نمونہ سلف ،نہایت ہی مخلص وغیورعالم دین تھے۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر