Latest News

ون گوجروں کے پانچ ہزار خاندان بنیادی سہولیات سے محروم، آزادی کے بعد سے ملے صرف وعدے، مستقل ٹھکانہ نہ ہونے کے سبب آج تک نہیں ہوسکے قومی دھارے میں شامل۔

دیوبند: سمیر چودھری۔
ضلع سہارنپور کے پہاڑی علاقہ می آباد ’ون گوجروں‘ (جنگل میں رہنے والے مسلم گوجر) کا درد سننے والے کوئی نہیں ہے، حالانکہ الیکشن میں ضرور ان سے وعدے کئے جاتے ہیں لیکن آزادی کے بعد سے لیکر آج تک انہیں قومی دھارے میں شامل نہیں کیاگیاہے، وہ آج بھی بجلی پانی،تعلیم،صحت جیسی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں، اتنا ہی نہیں بلکہ انہیں دو وقت کی روٹی کمانے کے لیے ہر چھ ماہ بعد اپنا گھر چھوڑنا پڑتا ہے۔بہٹ علاقہ شوالک جنگل میں رہنے والے 55 سالہ بشیر نے ون گوجروں ان کی کئی پیڑیاں یہاں رہتی آئی ہے لیکن وعدوں کے باوجود انہیں آج تک بنیادی سہولیات فراہم نہیں کرائی گئی ہیں، یہ صرف ایک خاندان کی کہانی نہیں ہے، بلکہ یمنا نگر کے ہتھنی کنڈ سے لے کر سہارنپور کے موہنڈ علاقے تک پہاڑیوں کے درمیان بسے ون گوجروں کے تقریباً پانچ ہزار خاندانوں کا درد ہے، جسے ہر کوئی سمجھنے سے قاصر ہے۔ 

شاہ کمبری دیوی مندر علاقہ کے جنگل میں رہنے والے 55 سالہ بشیر نے بتایا کہ آمدنی کے نام پر ان کا واحد ذریعہ معاش جانوروں کا دودھ ہے جس سے ہم اپنے بیوی بچوں کا پیٹ پالتے ہیں،سب سے زیادہ تکلیف دہ بات اس وقت ہوتی ہے جب اپریل سے اکتوبر تک موسم گرما شروع ہوتے ہی گھر کی دہلیز چھوڑ کر کسی ٹھنڈے علاقے میں جانا پڑتا ہے۔ اس وقت یہاں نہ پینے کا پانی ہوتا اور نہ جانوروں کے لیے چارہ۔

عمر (46) بھی اپنے خاندان کے ساتھ یہیں رہتے ہیں۔ عمر کے مطابق ہمیں صرف ووٹ بینک کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ ہم نے اپنا ووٹ تقریباً تین کلومیٹر دور گاو ¿ں کوٹھری بہلول پور میں اس امید پر ڈالا کہ شاید ہمیں بھی مستقل رہائش مل جائے۔ اب پھر سننے میں آرہا ہے کہ الیکشن آنے والے ہیں، لیڈر دوبارہ یہاں ووٹ مانگنے آئیں گے ،لیکن ہمیں نسل در نسل صرف یقین دہانی ہی ملے گی۔
درحقیقت انگریزوں کے دورِ حکومت میں جنگلات کو ترقی دینے کے لیے باہر سے ون گرجروں کو بلایا جاتا تھا۔ یہ لوگ مکمل طور پر جنگل پر منحصر ہیں۔ سال 1991 میں وان گجروں کی ترقی کے لیے ایک منصوبہ بھی بنایا گیا تھا، لیکن یہ چند سالوں میں ہی دم توڑ گیا۔بہٹ رکن اسمبلی عمر علی خاں نے کہاکہ ون گوجروں کی حالت یقینا افسوسناک ہے، ان کی ترقی کے لئے انہوںنے اسمبلی آواز اٹھائی ہے، گزشتہ ماہ اسمبلی کی ایس سی-ایس ٹی کمیٹی کے ارکان نے بھی یہاں کا دورہ کیا تھا۔ کچھ مستقل خاندان بڑکلاں اور کالو والا میں آباد ہوئے ہیں، جہاں مفت بجلی کے کنکشن فراہم کیے جائیں گے۔ڈی ایم دنیش چندرا نے کہاکہ انتظامیہ کی جانب سے بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لیے کوششیں جاری ہیں۔ یہ لوگ ایک جگہ پر مستقل طور پر نہیں رہتے ہیں، اس لیے کچھ مسائل کا سامنا ہے۔ان کی ترقی کے لئے مکمل طورپر اقدامات کئے جائینگے۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر