Latest News

بچے بچیوں کی تعلیم کا نظم دینی ماحول میں کیاجائے، اب سے پہلے مجھے کبھی روحانی سکون حاصل نہیں تھا، مفتی تقی عثمانی اور مولانا طارق جمیل کی ہمیشہ احسان مند رہونگی، قوم و ملت پر دارالعلوم دیوبند کے احسانات آب زر سے لکھنے لائق۔ دیوبند پہنچی سابق ادارہ ثنا خان نے اپنی ماضی اور حال کی زندگی پر تفصیلی گفتگو کی۔

دیوبند:سمیر چودھری۔
اسلام کی تبلیغ و اشاعت میں مصروف سابق اداکارہ ثنا خان نے کہاکہ تعلیم ہی ترقی کا واحد راستہ ہے، ہمیں اپنے بچوں بالخصوص بچیوں کو اعلیٰ تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنا چاہئے اور ان کی تعلیم و تربیت کا نظم دینی ماحول میں کرنا چاہے، انہوں نے کہاکہ دینی تعلیم ہماری بنیادی ضرورت ہے لیکن جدید علوم سے ہم آہنگی بھی نہایت ضروری ہے۔

ثنا خان آج یہاں اپنے شوہر مفتی انس کے ساتھ اسپرنگ ڈیل پبلک اسکول کے چیئرمین سعد صدیقی کی رہائش گاہ پر صحافیوں سے خصوصی گفتگو کررہی تھیں۔ انہوں نے اپنی سابقہ زندگی پر تفصیلی روشنی ڈالی اور بتایا کہ انڈسٹری سے نکلنا ان کے لئے کتنا مشکل تھا، لیکن جو روحانی سکون و مسرت وہ آج محسوس کرتی ہیں زندگی میںکبھی یہ حاصل نہیں ہوا، انہوں نے اللہ کا شکر ادا کرتے ہوئے کہاکہ اللہ نے مجھے ہدایت دی اور آج میں اپنی زندگی سے مطمئن ہوں، دیگر میرے مسلمان بھائی اور بہنیں جو دین سے دور ہیں اور ایسے بھنور میں پھنسے ہوئے ہیں جہاں سے نکلنا بہت مشکل ہے میں ان کے لئے دعائیں بھی کرتی ہوں اور انہیں صحیح راستے پر لانے کی کوشش بھی کررہی ہے۔ ثنا خان نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ ان کی زندگی میں تبدیلی کی وجہ دراصل میرے شوہر مفتی سید انس ہی ہیں، جو شادی سے قبل کافی وقت سے مجھے اللہ اور رسول کی تعلیمات سے آگاہ کررہے تھے، انہوںنے بتایاکہ عالم اسلام کی ممتاز شخصیات حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی اور حضرت مولانا طارق جمیل نے میری زندگی میں انقلاب لانے کا کام کیاہے، ان حضرات کی محبتیں اور رہنمائی کی میں زندگی بھر احسان مند رہوں گی۔انہوںنے بتایا فلم انڈسٹری چھوڑنے سے متعلق میرالیٹر مفتی محمد تقی عثمانی صاحب نے ہی تحریر کیاتھا۔ثناخا نے بتایاکہ میں نے پہلی مرتبہ 2013ء میں عمرہ کیا تھا، پھر 2017ء میں میری ملاقات مفتی سید انس ہوئی تھی،میں ان سے کافی متاثر ہوئی لیکن پھر میں اپنی سابقہ زندگی میں لوٹ گئی،مگر 2020ء میں اللہ تعالیٰ مجھے ہدایت دی، جس میں میری شوہر کا بہت اہم رول ہے، انہوں نے بتایاکہ سوشل میڈیاپر آج بھی مجھے نشانہ بنایاجاتاہے، لیکن اللہ کا شکر ہے مجھے اب کوئی چیز پریشان نہیں کرتی ہے،انہوں نے کہاکہ حالات کا مقابلہ صرف محبت سے کیا جاسکتاہے، دین اسلام کی بنیاد ہی محبت ہے اسلئے ہمیں سختی سے نہیں بلکہ پیارو محبت سے لوگوں کو اللہ کی راستہ کی طرف بلانا چاہئے،انہوںنے کہاکہ ہمیں اختلافی چیزوں کو نہیں چھیڑنا چاہئے بلکہ اللہ کے دین کی تبلیغ و اشاعت کے لئے کام کرنا چاہئے۔
ملک کے حالات کے حوالہ سے ثناخان نے کہاکہ مستقبل میں حالات اس سے زیادہ مشکل ہونگے لیکن ہمیں اللہ کی رسیّ کو مضبوطی سے تھامنا ہے ۔ثنا خان نے صاف لفظوں میں کہاکہ ان کا سیاست میںآنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے بلکہ وہ بچیوں کی تعلیم اور دین کی تبلیغ و اشاعت کے لئے اپنے آپ کو وقف کرنا چاہتی ہیں۔انہوں نے کہاکہ دینی اور دنیوی دونوں علوم ہمارے لئے بہت ضروری ہےں ،انہوںنے سعد صدیقی کے ذریعہ دی جانے والی تعلیمی خدمات کی بھی ستائش کی۔ثنا خان نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ وہ گزشتہ کافی عرصہ سے دیوبندآنے کی خواہش رکھتی تھیں اور آج یہاںآکر دارالعلوم دیوبند دیکھ کر انہیں بہت خوشی اور سکون محسوس ہواہے ،ثنا خان نے علماءدیوبند کی قربانیوں اور دارالعلوم دیوبند کی خدمات کاتذکرہ کرتے ہوئے کہاکہ دارالعلوم دیوبند کی زریں خدمات کو کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتاہے اور ملک و ملت پر جودارالعلوم دیوبند کے احسانات ہیں وہ آب زر سے لکھنے لائق ہیں۔اس دوران مفتی سید انس اپنے گفتگو کے دوران ثنا خان سے شادی کے بعد ان کی زندگی میں آئی تبدیلیوں پرروشنی ڈالی اور بتایا کہ سوشل میڈیاپر ابھی بھی کئی طرح کے لوگ ان پر طعن و تشنیع کرتے ہیں لیکن الحمد اللہ مجھے اس طرح کی گفتگو سے کوئی اثر نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہاکہ ہمارا تعلق اللہ سے مضبوط ہونا چاہئے اور خلق خدا سے بھی ہمارا ربط بہتر ہونا چاہئے۔
مفتی سید انس نے کھل کر ثنا خان کی مومنانہ صفات پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں شدت پسندی چھوڑنا ہوگی کیونکہ اسلامی اخلاق و معاملات کے ذریعہ ہی دنیا میں انقلاب لایا جاسکتاہے، انہوں نے فیضان میڈی کیئر ملٹی اسپشلٹی ہاسپٹل کے فاونڈ سعد صدیقی اور احمد صدیقی کا شکریہ ادا کیا۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر