سہارنپور: علاقے کی معروف قدیم دینی درسگاہ مدرسہ فیض العلوم مرزاپور پول کی انجمن اصلاح الکلام کے تحت مسابقہ نعت وخطابت و تقسیم انعامات کے موقع پر ایک عظیم الشان تقابلی پروگرام کا انعقاد کیا گیا، جس میں مدرسہ کے مختلف شعبہ جات سے51؍ طلباء نے حصہ لیا، یہ مسابقہ 6؍ فروعات( نعت و اردو، عربی وانگریزی تقاریر و دینیات ومکالمہ جات) پرمشتمل تھا، جس میں شعبۂ تحفیظ القرآن الکریم سے اردو تقاریر میں 6؍ دینیات میں 8؍ طلباء و شعبہ عربی و فارسی اور شعبۂ تجوید سے اردو تقاریر میں13؍ و عربی تقاریر میں 6؍ ایسے ہی انگریزی تقاریر میں 6؍ اور نعت پاک ﷺمیں 12؍ طلباء نے حصہ لیا۔
اس موقع پرششماہی امتحان میں 94؍ و مسابقہ میں 26؍ کل 120؍ طلباء کی اول، دوم وسوم پوزیشن لانے پر انعامات وٹروفی وغیرہ دیکر حوصلہ افزائی کی گئی۔
مسابقہ کا آغاز عبد الصمد متعلم مشکوٰۃ شریف کی تلاوت سے کیا گیا، مسابقہ میں مولانا محمد ناصر قاسمی (پروفیسر شعبہ دینیات علیگڑھ مسلم یونیورسٹی) و مولانا فتح محمد ندوی (معروف صحافی) حکم کی حیثیت سے موجود رہے۔ مسابقہ میں مولانا محمد طیب قاسمی و مولانا عبد الخالق مظاہری (نگراں انجمن اصلاح الکلام ) نے اپنے۔اپنے بیان میں کہا کہ مدرسہ فیض العلوم کی انجمن اصلاح الکلام کے تحت مختلف فنون میں طلباء کی تعلیم وتربیت پر خوش اسلوبی اور مستعدی کے ساتھ ان کے مستقبل کو نکھارا جاتا ہے۔ تقاریر وخطابت میں مدرسہ کے شعبہ تحفیظ القرآن الکریم سے اکثر طلباء وشعبہ تجوید وقرأۃ ایسے ہی شعبہ عربی وفارسی کے تمام طلباء حصہ لیکر اپنے مافی الضمیر کو خطیبوں کے انداز میں اداکرنے پر محنت کرتے ہیں اور انجمن کے نظام الاوقات کی وضاحت کرتے ہوئے بتلایا کہ شعبہ تحفیظ القرآن الکریم کے طلباء جمعرات کو ظہر کی نماز کے بعد اپنے اپنے اساتذہ کی نگرانی میں رہ کر ایک ہفتہ تقاریر و دوسرے ہفتہ میں دینیات (نماز ومسنون دعائیں واحادیث وکلمہ جات) کو سیکھتے اور اپنی صلاحیتوں کو نکھارتے ہیں، باقی تمام شعبہ جات کے طلباء بدھ کے دن عشاء کی نماز کے بعد انجمن اصلاح الکلام کے گروپوں میں حصہ لیکر مختلف زبانوں (اردو، عربی وانگریزی) میں اپنی اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرتے ہیں، نیز بتلایا کہ مجلہ الداعی میں مضمون نگاری کیلئے شعبۂ عربی وفارسی اور شعبۂ تجوید کے طلباء ہی حصہ لیتے ہیں اور شعبۂ مناظرہ کی ترتیب وتنظیم پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ عربی درجات کے طلباء فرقۂ باطلہ کے مفسد عقائد کو قرآن وحدیث کی روشنی میں پڑھتے اور سمجھتے ہیں۔حکم اول مولانا محمد ناصر قاسمی نے طلباء کے خوبصورت پیش کردہ پروگرامات سے خوش ہوکر ان کی اور ذمہ داران واساتذہ کی محنتوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ میں بھی دینی مدرسہ کا ہی ایک طالب علم ہوں، حفظ قرآن کریم سے لیکر عالمیت تک مدارس دینیہ میں ہی پڑھا اور اس کے بعد عصری علوم کی تکمیلات کیلئے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی پہنچا، لیکن جو نظام انجمن اصلاح الکلام کے تحت مدرسہ فیض العلوم میں پایا کہ بڑے طلباء کے علاوہ شعبۂ حفظ کے طلباء بھی شاندار تقاریر (اردو، انگریزی میں ) سیکھتے ہیں، بہت خوبصورت اور قابل تعریف ہے۔ کہا کہ مدارس دینیہ کے طلباء بہت ذہین ہوتے ہیں اس لئے علوم عصریہ کو بھی لازماً سیکھنا اور ان پر محنت کرنا چاہئے تاکہ مذہب اسلام کی حقانیت کو ہر زبان میں بتلایا اور پڑھایا جاسکے۔
حکم ثانی مولانا فتح محمد ندوی نے بھی مسابقہ میں حصہ لینے والے طلباء کی محنتوں کو سراہا اور باہمی رواداری سے زندگی گزارنے پر زور دیا۔ مسابقہ کےکنوینر و ناظم مدرسہ الحاج قاری فیضان سرور مظاہری نے جملہ مہمانان عظام کا استقبال کیا اور مسابقہ تقاریر ونعت اورششماہی امتحان میں تمام درجات سے پوزیشن لانے والے طلباء کو گراں قدر انعامات سے نوازا اور تمام مہمانوں اور طلباء کے والدین و سرپرستان تشریف آوری پر مبارکباد دیتے ہوئے ان کا شکریہ ادا کیا۔
آخر میں مفتی محمد انیس مرزاپوری کی دعاء پر مسابقہ کا اختتام کیا گیا۔ مہمان خصوصی میں ماسٹر حافظ غفران انجم (ڈائریکٹر نصرت الاسلام اکیڈمی، بومبے پور)، حافظ غفران کمال، حافظ محمد اسلم، قاری عبد الوہاب مرزاپوری (مقیم دوحہ قطر)، قاری محمد ارشد، قاری محمد راشد، حاجی محمد یوسف، حافظ محمد شفیق، حاجی محمد اصغر، قاری ذوالفقار (نادرانوی)، مولانا محمد عارف مرزاپوری، حافظ محمد ہارون، سرپراستان طلباء، واساتذۂ کرام میں مولانا ظریف احمد، مولانامحمد برہان، مولانا محمد عارف، مفتی عبد الواجد، مولانا محمد شمشاد، مولانا محمد عابد، مولانا محمد اسجد، مولانا محمد ساجد، مولانا محمد مستقیم، قاری محمد اطہر، قاری احمد حسین، قاری مشیر عالم، قاری محمد انعام، حافظ محمد اسلام، حافظ محمد سجاد، قاری محمد عثمان وغیرہ حضرات موجود رہے۔
سمیر چودھری۔
0 Comments