دیوبند: سمیر چودھری۔
دارالعلوم دیوبند کے قدیم مبلغ اور دیوبندی خفین کے بانی مولانا معراج احمد کا علالت کے باعث جمعہ کی صبح میرٹھ میں انتقال ہوگیاہے، انا للہ و انا الیہ راجعون۔ وہ تقریباً
90 سال کے تھے۔ ان کے انتقال خبر سے عزیز اقارب اور متعلقین کے علاوہ علماءکرام اورذمہ داران دارالعلوم دیوبند میں رنج و غم کی لہر دوڑ گئی، بڑی تعداد میں علماءکرام اور اساتذہ دارالعلوم دیوبند و دیگر مدارس کے اساتذہ و ذمہ دران اور شہر کی سرکردہ شخصیات نے محلہ خانقاہ میں واقع رہائش گاہ پر پہنچ کر تعزیت مسنونہ پیش کی اور مولانا مرحوم کے انتقال پر گہرے رنج و الم کا اظہار کیا۔مرحوم مولانا معراج احمد نہایت حوصلہ مند شخصیت کے مالک تھے، انہوں نے تقریباً چالیس سال تک دارالعلوم دیوبند میں بطور سفیر خدمات انجام دی ہیں اور اپنے حلقہ میں دارالعلوم دیوبند کے لئے ریکارڈ کام کیاہے۔
مولانا معراج احمد اصلاً ضلع بجنورکے قصبہ سیوہارہ کے رہنے والے تھے، لیکن انہوں نے دیوبند اور میرٹھ کو ہی اپنی رہائش بنا لیا تھا، ان کی زندگی کابڑا حصہ دارالعلوم دیوبند، دیوبند شہر اور میرٹھ میں گزرا ہے۔ پسماندگان میں بیٹے اور بیٹیوں کے علاوہ پوتے پوتیاں اور نواسے نواسیاں ہیں۔ ان کے بیٹے مولانا محمد ابراہیم نے بتایاکہ والد محترم گزشتہ کچھ ماہ سے سخت علیل تھے،متعدد جگہ علاج کرایا ،مگر افاقہ نہیں ہواہے اورآج وہ ہم سب کو چھوڑ کر مالک حقیقی سے جاملے،اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرماکر درجات بلند فرمائے اور ہم سب پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ مولانا معراج احمد کے قریبی عزیز مسعود خاں رانا نے مولانا معراج کے انتقال پر نہایت رنج و الم کا اظہار کیا۔مرحوم کی نماز جنازہ بعد نماز مغرب احاطہ مولسری دارالعلوم دیوبند میں مفتی اشتیاق در بھنگوی نے اداکرائی۔ بعد ازیں قاسمی قبرستان میں تدفین عمل میں آئی۔ نماز جنازہ میں کثیر تعداد میں علمائ، طلبہ اورسرکردہ شخصیات نے شرکت کی۔
0 Comments