دیوبند: سمیر چودھری۔
منفرد لب و لہجہ کے ممتاز و عالمی شہرت یافتہ شاعر منور رانا کے انتقال پر علمی و ادبی حلقوں کی فضامغموم ہوگئی۔ اس موقع پر اپنے تعزیتی کلمات میں عالمی شہرت یافتہ شاعر ڈاکٹر نواز دیوبندی نے گہرے رنج و الم کاا ظہارکرتے ہوئے منور رانا کے انتقال کو اردو دنیا کا عظیم خسارہ قرار دیا۔
ڈاکٹر نوازدیوبندی نے کہاکہ منور رانا کا انتقال اردودنیا کا بڑا نقصان ہے،انہوں نے بہتر ین شاعری سے پوری دنیا میں اپنی منفرد شناخت قائم کی تھی،منور رانا شہرتوں کے آخری پائیدان پر تھے، اللہ تعالیٰ نے انہیں نثر و نظم دونوں میں مہارت عطا فرمائی تھی،یہ سعادت کم لوگوں کو میسر آتی ہے، ماں کے حوالہ ان کی شاعری کی شناخت ہے لیکن منور رانا صرف اسی دائرہ میں محدود نہیں ہیں بلکہ زندگی کے بہت سارے موضوعات پر ان کا ایسا کلام موجود ہے، جو بہت دیر اور بہت دور تک یا د کیا تا رہے گا،ان کا ہجرت نامہ تقسیم ہند کے درد کو بیان کرتاہے۔ انہوں نے سیاست پر، سماجیات پر اور زندگی کی کڑوی سچائیوں پر جو اشعار کہیں ہیں وہ آج بھی زبان زدعام ہیں۔ڈاکٹر نواز دیوبندی نے کہاکہ کم لوگوں کو یہ اعزاز حاصل ہوتاہے کہ ان کی زندگی میں ان کے بہت سے شعر عوام و خواص دونوں میں مقبول ہوجائیں،منور انا ایک حوصلہ مند انسان تھے، اپنی تمام تربیماری کے باوجود، انہوں نے زندگی سے لڑنے کا حوصلہ نہیںکھویا، لیکن اس منزل سے سب کو گزرنا ہے،اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے اور درجات بلند فرمائے اور ان کے پسماندگان کو صبر جمیل عطافرمائے۔منور رانا نہایت بے باک اور جرا ¿ت مند قلمکار تھے، اپنی بے باکی اورجرا ¿ت کی وجہ سے وہ علمی ادبی و دنیا میں مشہور ہی نہیں ہوئے بلکہ بہت سے تنازعات کا شکار بھی رہے، لیکن منور رانا کا چلاجانااردو دنیا کا ایک بہت بڑا نقصان ہے، ان کے ساتھ کئے گئے اسفار اور مشاعرے اورگفتگو آج بھی ذہن و دل میں محفوظ ہیں۔ میرا مرحوم منور رانا سے بہت قریبی تعلق تھا،اسلئے ان کا انتقال میرے لئے ذاتی طورپر بھی بہت رنج و الم کا باعث ہے،اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے اور جملہ پسماندگان کو صبر جمیل عطافرمائے۔ علاوہ ازیں کالم نگار سیدوجاہت شاہ، ڈاکٹر شمیم دیوبندی، ماسٹر شمیم کرتپوری، استاذ شاعر شمس دیوبندی، مہتاب آزاد، تنویر اجمل، ڈاکٹر کاشف اختر، ولی وقاص، زہیرا حمد زہیر، عبداللہ راہی، عبداللہ راز وغیرہ نے بھی ان کے انتقال پر گہرے دکھ کااظہار کیا۔
0 Comments