Latest News

عورت بن کے جینا کوئی کھیل نہیں: سورج بن کر روز نکلنا پڑتا ہے، نواز گرلز پبلک اسکول دیوبند میں شاندار آل انڈیا لیڈیز مشاعرہ کاانعقاد، بڑی تعداد میں خواتین نے کی شرکت۔

دیوبند: سمیر چودھری۔
حسب سابق اس سال بھی معروف عصری تعلیمی ادارہ نواز گرلز پبلک اسکول کے کیمپس میں ایک عظیم الشان آل انڈیا لیڈیز مشاعرہ منعقد کیا گیا۔ جس میں دیوبند شہر اور اطراف کے دیگر شہروں کی طالبات اور خواتین کے اپنی بھرپور موجودگی درج کرائی۔ مشاعرے کا باضابطہ افتتاح روایتی انداز سے ہٹ کر ایک پودے کو پانی دے کر ڈی آئی جی پولیس اجے کمار ساہنی کے دست مبارک سے ہوااور مشاعرے کی صدارت ڈاکٹر ارچنا دیودی اے ڈی ایم (ای) سہارنپور نے کی۔
اس دوران انکور کمار ورما ایس ڈی ایم دیوبند، اشوک سسودیا سی او پولیس، وپن کمار گرگ چیئرمین دیوبند بھی موجود رہے۔ بحیثیت مہمان اعزازی رچا گرگ اہلیہ چیئرمین دیوبند ، ڈاکٹر مونیکا ورما اہلیہ ایس ڈی ایم دیوبنداور اوما سسودیا اہلیہ سی او دیوبند نے بھی شرکت کی۔ اس موقع پر تمام شاعرات نے اپنی پسند اور سامعین کی پسند سے خوب سے خوب تر کلام پیش کیا۔مشاعرے کے منتخب اشعار پیش خدمت ہیں:
دامن جو آنسوﺅں سے میرا نم نہیں ہوا دنیا سمجھ رہی ہے مجھ غم نہیں ہوا: شبینہ ادیب
عورت بن کے جینا کوئی کھیل نہیں سورج بن کر روز نکلنا پڑتا ہے عنا دہلوی
سونے اور چاندی کے گہنے بھی نہیں دیکھتی میں اس قدر قیمتی کپڑے بھی نہیں دیکھتی میں
اپنے ماں باپ کی آنکھوں سے اڑا دوں نیندیں اتنے الجھے ہوئے سپنے بھی نہیں دیکھتی میں خوشبو شرما
ہم خود کو جانا چاہتے نہیں عروج پر کوئی ہمارے حق میں کہاں تک دعا کرے ممتاز نسیم
ان کے علاوہ نکہت امروہوی، منیکا دوبے اور مہناز سیوہاروی نے اپنی بہتری شاعری سے خواتین کو محظوظ کیا۔ اس موقع پر ڈی آئی جی سہارنپور نے مشاعرے کے لئے اپنی نیک خواہشات پیش کیں اور کہا مشاعرہ ادب و تہذیب کا آئینہ ہے، ہماری نئی نسلوں کو ادب اور مطالعے کا شوق ضرور ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر نواز دیوبندی صرف ایک شاعر نہیں ایک قابل قدر ماہر تعلیم بھی نہیں، انہوں نے جو لڑکیوں کی تعلیم کے لئے کام کیا ہے وہ قابل تعریف بھی ہے اور قابل تقلید بھی۔ مشاعرے کی صدر ڈاکٹر ارچنا دویدی نے کہا کہ کسی مشاعرے یا کوی سمیلن میں ماں بہنوں اور بیٹیوں کی ایسی بھیڑ میں نے کبھی نہیں دیکھی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہماری بیٹیوں کو آگے بڑھ کر آئی اے ایس اور آئی پی ایس بننے کی تیاری کرکے سماج کی بہترین خدمت انجام دینی چاہئے۔ شاعرات کو اسکول کی پرنسپل فوزیہ خان نے شیس پہنا کر اور مہمان خصوصی نے سندِ اعتراف سخن پیش کرکے اعزاز سے نوازا۔ 
اس موقع پر اسکو ل کے بانی ڈاکٹر نواز دیوبندی نے کہا کہ ہمارا مشاعرہ صرف مشاعرہ نہیں بلکہ ایک ادبی تہوار اور تحریک ہے ، اردو زبان کی ترقی اور ترویج کا مجموعہ ہے۔ ہم اپنی دم توڑتی ہوئی تہذبی روایات کو زندہ کرنا چاہتے ہیں ،ہم چاہتے ہیں کہ ہماری نئی نسل اردو تہذیب ، اردو گفتگو اور اردو زبان کا نیا پرچم لہرائے۔ مشاعرے کے آخر میں اسکول کے ایڈمنسٹریٹر عبداللہ نواز خان نے تمام مہمانان خصوصی، شاعرات اور سامعین کا دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کیا۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر