Latest News

کچھ کام دارالعلوم دیوبند کو بھی کرنے چاہئے؟

سائیڈ اسٹوری: سمیر چودھری۔ ایڈیٹر دیوبند ٹائمز۔

عالم اسلام میں اپنی منفرد و ممتاز حیثیت رکھنے والے دینی ادارے دارالعلوم دیوبند کے خلاف اس وقت نت نئے فتنے کھڑے کئے جارہے ہیں اسکے باوجود ارباب دارالعلوم دیوبند ابھی تک دفاعی پوزیشن میں ہیں، حالانکہ اب پانی سرَسے اوپر جارہاہے اسلئے آئینی طریقہ سے حالات کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے وگرنہ یہ لوگ مزید نئی نئی سازشیں رچیں گے، اگرچہ اس عظیم ادارہ کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا لیکن ذمہ دار اور امت ان وقتی الجھنوں کا شکار ضرورہوکر رہ جائینگے۔ جیسے کہ آپ جانتے ہیں اب ہر ماہ اوسطاً ایک ایسی خبر آہی جاتی ہے جو دارالعلوم دیوبند کے خلاف بڑی سازش کاشاخسانہ معلوم ہوتی ہے، کبھی مقامی انتظامیہ ادارے کی قدیم زمینوں کے کاغذات کنگالتی ہے تو کبھی قدیم عمارات کے نقشے طلب کرلئے جاتے ہیں اور نقشے پاس نہ ہونے پر جرمانہ وصول کیا جاتاہے کبھی دارالعلوم دیوبند کو انگلش زبان کا مخالف بتاکر نشانہ بنایا جاتاہے تو کبھی فتووں اور بہشتی زیور جیسی کتاب کو لیکر اس الہامی ادارہ کو ٹارگیٹ کیا جارہاہے، یہ تمام واقعات حالیہ ہیں، اس کے علاوہ اندورنی امور میں بھی انتظامیہ کوسخت چیلنجز کاسامناہے۔ 
بہر حال یہ ہوگا کیونکہ اس وقت ہوا مخالف ہے، لیکن اس کا مقابلہ کرنے کے لئے کچھ تبدیلی بھی وقت کی ضرورت ہے، اس وقت دارالعلوم دیوبند کو ہائی ٹیک ہونے کی ضرورت ہے، بیشک آپ اصول ہشتگانہ پر قائم رہیں کیونکہ یہی اس عظیم ادارہ کی اساس ہے اور اپنے نصابی علوم حسب روایت پڑھائیں لیکن اس نصاب کے تحفظ کے لئے موجودہ زمانہ کے مطابق کچھ اقدامات بھی کئے جانے چاہئے، جس میں اولین طورپر دارالعلوم دیوبند کی ویب سائٹ کو فلٹر کیا جائے اور کسی فتویٰ یا مواد کو سائیڈ پر اپلوڈ کرنے سے قبل اس کو مفتیان کرام کے ساتھ ساتھ جدید حالات سے ہم آہنگ ٹیم بناکر اس سے پاس کرانا بہت ضروری معلوم ہوتا ہے۔
اس کے علاوہ ذمہ داران دارالعلوم دیوبند بالخصوص اراکین شوریٰ کی توجہ اس جانب مبذول کرانے کی جسارت کر رہا ہوں کہ دارالعلوم دیوبند کے لئے باقاعدہ لیگل سیل کا قیام ازحد ضروری ہے تاکہ درپیش تمام اندورنی اور داخلی امور سے آئینی طریقہ سے نمٹا جاسکے، وہیں حالات کی ضرورت کے مدنظر میڈیا سیل کا قیام یا کم از کم دو میڈیا ترجمان ایسے مقرر کئے جائیں جو دینی و عصری علوم میں مہارت کے ساتھ موجودہ متعصب میڈیا کا حکمت عملی کے ساتھ مقابلہ کرنے کی صلاحیتوں سے لبریز ہوں، بیشک دارالعلوم دیوبند کو کسی ٹی وی ڈیبیٹ میں نمائندگی کی ضرورت نہیں ہے لیکن کم از کم جو اپنے مسائل ہیں ان پر دنیا کے سامنے صحیح صورتحال کا واضح کیاجانا بہت ضروری ہے تاکہ نئی نسلیں حالات کی سنگینی، مخالفین کی سازشوں اور دارالعلوم دیوبند کی زریں خدمات سے بخوبی واقف ہوسکیں۔ اس وقت قومی میڈیا اور سوشل میڈیا پر دارالعلوم دیوبند کے خلاف ایک طوفان کھڑا ہے اور اس شور میں دارالعلوم دیوبند کا موقف کہیں واضح نہیں ہوسکا، جس پر غور فکر کرنے کی ضرورت ہے۔ جس طرح دارالعلوم دیوبند کے خلاف ایک مبینہ آئی ٹی سیل کام رہی ہے اور کمزوریوں کو تلاش کرکے انہیں منظر عام پر لاکر ادارہ کو نقصان پہنچانے کی ناکام اور مذموم کوشش کررہی ہے اسی طرح مقامی سطح پر بھی کچھ سطحی ذہنیت کے لوگ حکومت کی سرخروئی حاصل کرنے اور اپنے سیاسی قد کو اونچا کرنے کے لئے دارالعلوم دیوبند کے خلاف نئے نئے فتنے کھڑے کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ حالانکہ یہ لوگ بخوبی واقف ہیں کہ ملک کی آزادی اسی دارالعلوم دیوبند کی دَین ہے اور یہاں کے ہزاروں لاکھوں علماءنے آزادی وطن کے لئے اپنا سب کچھ قربان کردیا تھا، لیکن چونکہ موجودہ حکومت کو یہ تاریخی حقائق پسند نہیں ہیں اسلئے میڈیا میں ایسے شوشے کھڑے کئے جارہے ہیں تاکہ دارالعلوم دیوبند جیسے عظیم ادارہ کے وقار کو مجروح کیاجاسکے۔ اسلئے اراکین شوریٰ اور ذمہ داران دارالعلوم دیوبند سے احتراماً گزارش ہے کہ اس جانب توجہ فرمائیں کیونکہ دارالعلوم دیوبند کے خلاف اٹھنے والے فتنوں سے ملت اسلامیہ ہند اس وقت سخت تشویش اور فکر مندی میں مبتلا ہے۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر