Latest News

مایاوتی نے سہارنپور سے ماجد علی کو دیاٹکٹ، کانگریس اور بی جے پی نے ابھی تک نہیں کھولے پتےّ۔

دیوبند: سمیر چودھری۔
اپوزیشن پارٹیوں کی لاکھ کوششوں کے باوجود انڈیا اتحاد میں شامل نہ ہونے والی بی ایس پی سپریمو مایاوتی نے یوپی کی لوک سبھا سیٹوں پر اپنے امیدواروں کے ناموں کا اعلان کرناشروع کردیاہے۔مایاوتی نے سہارنپور لوک سبھا سیٹ پر لوک سبھا حلقہ انچارج ماجد علی کو بی ایس پی سے امیدوار بنایا ہے۔ یہ دوسرا موقع ہے جب بی ایس پی نے ماجد علی پر داو کھیلا ہے۔ اس سے قبل انہیں 2017 کے اسمبلی انتخابات میں دیوبند اسمبلی سیٹ امیدوار بنایا گیا تھا، لیکن انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اس بار سہارنپور لوک سبھا میں تقریباً 18 لاکھ 44 ہزار ووٹر ہیں۔یہاں مسلمانوں کی خاصی تعداد کی وجہ سے یہ سیٹ مسلم اکثریتی سمجھی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ دلتوں کی تعداد بھی اچھی خاصی ہے۔ بی ایس پی نے مسلم اور دلت اتحاد کو مدنظر رکھتے ہوئے ماجد علی کو اپنا امیدوار بنایا ہے۔ اگر گزشتہ انتخابات کے نتائج پر نظر ڈالیں تو یہاں تو یہاں سے بی ایس پی کے امیدوار حاجی فضل الرحمان ہی جیتے تھے۔ یہ جیت اس وقت ہوئی جب پورے ملک میں مودی لہر چل رہی تھی۔ اس کے باوجود بی ایس پی امیدوار نے یہاں سے جیت کر بی جے پی کو چیلنج کیا۔ ماجد علی کا کہنا ہے کہ وہ الیکشن روزگار اور بی جے پی حکومت کی ناکامیوں کو لیکر لڑینگے۔واضح رہے کہ ماجد علی اصل میں دیوبند کے پھلاس اکبر پور گاو ¿ں کے رہنے والے ہیں، وارڈ 32 سے ضلع پنچایت ممبر رہے ہیں۔ وہ کھیتی باڑی کرتے ہیں اور ممبئی میں کپڑے کا کاروبار بھی ہے۔ ان کی اہلیہ تسنیم بانو 2015 میں ضلع پنچایت کی رکن اور 2016 میں ضلع پنچایت کی صدر بنیں۔ ماجد علی کا بڑا بیٹا محمد انس امریکہ میں کمپیوٹر انجینئر ہے۔ بیٹی ڈاکٹر یاسمین ایم بی بی ایس کررہی ہیں اور پونے میں پریکٹس کرتی ہیں۔ چھوٹی بیٹی عرشی ممبئی میں ہے اور چھوٹا بیٹا محمد اکبر دہرادون میں 10ویں کلاس میں ہے۔حالانکہ بی جے پی اور کانگریس نے یہاں سے ابھی اپنے امیدواروں کا اعلان نہیں کیاہے۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر