Latest News

ممتاز قومی رہنماء مولانا عطاء الرحمن وجدی کا انتقال، مرحوم نے پوری زندگی قوم و ملت کی خدمت میں لگائی، بابری مسجد بازیابی تحریک میں اہم رول ادا کیا۔

دیوبند: سمیر چودھری۔
بابری ایکشن کمیٹی کے چیئرمین ،معروف عالم دین اور ممتاز قومی رہنما و سابق امیر وحدت اسلامی مولانا عطاءالرحمن وجدی نے آج طویل علالت کے بعد داعئی اجل کو لبیک کہا ،ان کی وفات ہفتہ کی صبح دہرادون کے میکس اسپتال میں ہوئی،جہاں وہ گزشتہ کچھ دنوں سے زیرِ علاج تھے۔مرحوم نے اپنی پوری زندگی قوم اور ملت کی دینی، سماجی اور رفاہی خدمات میں گزاری۔مولانا وجدی کی عمر کی تقریبا ً88 سال ہوئی ہے۔ نماز جنازہ بعد عصر اونچی مسجد ڈھولی کھال سہارن پور شہر میں ادا کی گئی،بعد ازیں تدفین قطب شیر قبرستان انبالہ روڈ سہارن پور میں عمل میں آئی۔ معروف دینی و سیاسی و سماجی جماعتوں کے رہنماو ¿ں نے ان کی وفات پر گہرے رنج و غم کااظہار کیا۔ سینئر صحافی معصوم مراد آبادی نے اپنے تعزیتی پیغام میں مولانا عطاءالرحمن وجدی کا بنیادی تعلق جماعت اسلامی سے تھا۔ وہ اترپردیش کے سہارنپور سے تعلق رکھتے تھے۔ میں نے انھیں بابری مسجد بازیابی تحریک کے دوران بہت سرگرم دیکھا۔ کئی بار قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں۔ بہت مضبوط اعصاب کے انسان تھے۔ پوری زندگی قوم وملت کی خدمت میں لگائی۔ بے غرض، بے لوث اور بے باک انسان تھے۔ تمام قائدانہ صلاحیتوں کے باوجود ہمیشہ پس منظر میں رہ کر ملی کام کرنے کو ترجیح دیتے تھے۔ اب ایسے مخلص قائدین نہیں پائے جاتے۔ اللہ تعالی انھیں کروٹ کروٹ جنت نصیب فرمائے آمین ۔ نامور عالم دین مولانا ندیم الواجدی نے کہاکہ مولانا عطا ءالرحمن وجدی کی وفات سے شدید صدمہ ہوا۔ان کی پوری زندگی ملت کے لئے جدوجہد میں گذری۔صعوبتیں بھی اٹھائیں۔قید وبند کے مرحلے سے بھی گذرے مگر ثابت قدم رہے۔ان کی رحلت سے تاریخ کا ایک باب بند ہوگیا ہے۔ اللہ رب العزت ان کی مغفرت فرمائے اور جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے۔مولانا ڈاکٹر عبدالمالک مغیثی سکریٹری شعبہ دینی تعلیم ملی کونسل و مہتمم جامعہ رحمت (عربک کالج) گھگھرولی نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا کہ آج قوم و ملت اپنے ایک بے لوث خادم سے محروم ہوگئی، مولانا اپنے نرم مزاج اور صاف دلی کے لئے جانے جاتے تھے۔دینی اور سماجی امور میں ان کی گہری دلچسپی تھی اور وہ اپنے حلقے میں کافی مقبول تھے۔ مولانا بہت خاموشی کے ساتھ کام کرنے والے ، نرم مزاج، بردبار اور مشکل سے مشکل حالات کا سامنا کرنے والے آدمی تھے، یہی وجہ تھی کہ وقت کے تمام علماءو دانشوران انہیں بڑی قدر کی نگاہ سے دیکھتے تھے، ناچیز کے مولانا مرحوم سے بڑے گہرے اور دیرنہ تعلقات تھے اور ہمیشہ قدم قدم پر مفید مشوروں اور قیمتی نصائح سے نوازتے۔ مولانا عرصہ دراز تک وحدت اسلامی کی قیادت کرتے رہے،اسی دوران آپ کی زیر سرپرستی متحدہ مجلس عمل کا قیام بھی عمل میں آیا۔مولانا ڈاکٹر عبد المالک مغیثی نے مرحوم کی وفات کو عظیم ملی خسارہ بتاتے ہوئے ان کے اہل خانہ سے تعزیت مسنونہ کا اظہار کیا ہے اور جامعہ رحمت میں ایک تعزیتی نشست منعقد کرکے مرحوم کے لئے ایصال ثواب اور دعاءمغفرت کی گئی۔آل انڈیا ایجوکیشنل مومنٹ کے سکریٹری ڈاکٹر عبیداقبال عاصم نے بھی مولاناوجدی کے انتقال پر گہرے افسوس کااظہار کیا۔

جرأت وہمت اور صبروعزیمت کی روشن تعبیر تھے مولاناعطاءالرحمان وجدی: مفتی محمدساجدکھجناوری۔

جامعہ اشرف العلوم رشیدی کے مدرس حدیث اور ماہ نامہ صداۓ حق گنگوہ کے مدیر مفتی محمدساجدکھجناوری نے وحدت اسلامی کے ایڈیٹر مولاناعطاءالرحمان وجدی کی وفات حسرت آیات پر اپنے رنج وغم کا اظہار کیا ہے ، انہوں نے مولاناوجدی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوۓ ان کی دینی دعوتی اور ملی خدمات کا تذکرہ کیا اور بتایا کہ وہ مظلوموں کے مسیحا اور انسانیت کے سچے خدمت گار ایک جری ، نڈر اور باہمت انسان تھے ، وہ بنیادی طور پر تحریک کے آدمی تھے لیکن وحدت اسلامی اور ملت کی شیرازبندی ان کا مسلک ومشرب تھا ، جس کیلۓ وہ گروہ بندی سے بھی آزاد رہتے تھے ، انہوں نے حق پرستوں کی اعانت وہمدردی سے کبھی منھ نہیں موڑا ، ملک کے سردوگرم حالات نے بھی ان کے نظریۀ استقامت وحق گوئی میں کوئی تغیر نہیں ہونے دیا بلکہ وہ میرکارواں کی حیثیت وصفات کا مظاہرہ کرتے ہوۓ ہر ایسے محاذ پر ڈٹ جاتے جہاں عموما شخصی تحفظات اچھی بھلی قیادت کو بھی رجعت قہقری پر مجبور کردیتے ہیں ، کوئی شبہ نہیں کہ مولاناوجدی جرأت وہمت صبروثبات اور عزم وعزیمت کی روشن تعبیرتھے ، ان کی اٹھاسی سالہ زندگی ایک پکے سچے مؤمن اور کامل مسلمان ہونے کا پتہ دیتی ہے ، مولاناکھجناوری نے مزید کہا کہ وجدی صاحب جیسے مخلص بے لوث ، اور قائدانہ صفات کے حامل انسان مدتوں کے بعد جنم لیتے ہیں جنھیں پسرمرگ بھی چاہتوں کا خراج پیش کیاجاتا رہتا ہے ، اللہ انھیں غریق رحمت فرماۓ ۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر