سہارنپور: حسبِ معمول عظیم دینی ،علمی ،دعوتی اور روحانی ادارہ مدرسہ مظاہرعلوم سہارنپور میں یوم آزادی کی ستہترویں سال گرہ کی مناسبت سے یوم آزادی کی تقریب مدرسہ کے امین عام مولانا مفتی سید محمد صالح کی صدارت میں منائی گئی ،اس موقع سے مہمان خصوصی کی حیثیت سے مدرسہ کے رکن شوریٰ مولانا سید محمد ساجد کاشفی کے علاوہ اساتذہ و ملازمین مدرسہ اور عزیز طلبہ نے اس تقریب میں شرکت کی،پروگرام کی نظامت شعبۂ رابطہ برائے مفاد عامہ کے ذمہ دار مولانا اسعد حقانی نے کی،تلاوت کلام پاک اور نعت رسول سے اس تقریب کا آغاز ہوا اور امین عام ،مہمان خصوصی کے ہاتھوں پرچم کشائی کی گئی اور ترانۂ ہندی پڑھا گیا۔
خطاب کرتے ہوئے مدرسہ کے امین عام و نائب ناظم مولانا مفتی سید محمد صالح نے کہا کہ اللہ تعالی نے اپنی تمام مخلوقات میں انسان کو عقل و شعور کی دولت سے مالا مال فرماکر اسے اپنی تمام مخلوقات میں ایک مقام اور امتیاز عطا فرمایا ہے ،اسی عقل و شعور کی وجہ سے آزادی ہر انسان کا پیدائشی اور فطری حق ہے۔
ہمارے ملک ہندوستان کو یہ اعزاز اور خصوصیت حاصل ہے کہ متعدد احادیث مبارکہ کی روشنی میں دنیا کے سب سے پہلے انسان اور موحد حضرت آدم علیہ السلام اسی سرزمین پر اتارے گئے ،اور پھر اسلام کے اولین دور میں حضرت عمرؓ کے زمانہ میں بارہ صحابۂ کرام ،حضرت عثمان ؓ کے دور میںپانچ صحابۂ کرام،حضرت علی ؓ کے دور خلافت میں تین صحابہ اور حضرت معاویہ کے وقت میں چار صحابۂ کرام کے ہندوستان آنے کی تاریخی شہادتیں ملتی ہیں ۔
مفتی صاحب نے اپنے خطاب میں کہا کہ جنگ آزادی اور تحریکِ آزادی میں مظاہرعلوم اور اس کے جیالوں کی زبردست قربانیاں رہی ہیں ،انھوں نے تاریخی حوالوں سے بتایا کہ مدرسہ مظاہرعلوم کے بانیان مولانا مظہر نانوتوی اور مولانا سعادت علی فقیہ سہارنپوری آزادیٔ ہند کی لڑائی میں پیش پیش رہے ، اسی طرح مظاہرعلوم سہارنپور کی ایک عظیم شخصیت مولانا خلیل احمد سہارنپوری جو حضرت شیخ الہندؒ کے ساتھ ریشمی رومال کی تحریک میں بڑے معاون رہے ، تاریخی شہادتیں بتلاتی ہیں کہ ریشمی رومال تحریک کا پورا مسودہ اور خاکہ اور اس کے لئے مشورے اسی مظاہرعلوم کی چہار دیواری میں ہوئے ،جس کی پاداش میں حضرت شیخ الہند کو مالٹا کی جیل ہوئی اور حضرت مولانا خلیل احمد کو نینی تال کی جیل کی سلاخوں کے پیچھے ڈالا گیا ،انگریزوں کے خلاف مظاہرعلوم کے علماء و ذمہ داران نے بہت سے فتاویٰ جاری کئے جو آج بھی ریکارڈ میں موجود ہیں۔
مفتی صاحب نے طلبہ مخاطب کرکے بتایا کہ یہ سارے تاریخی مواد موجود ہیں آپ سب کو اس کا مطالعہ کرنا چاہئے اور حقائق کو جاننا اور پھر اسے عام کرنا آپ سب کی ذمہ داری ہے۔
مفتی صاحب نے آخر میں کہا کہ ضرورت اس بات کی ہےکہ ہم خود بھی اپنے علماء اور عام مسلمانوں کی قربانیوں سے واقف ہوں اور برادرانِ وطن کو مثبت انداز میں ان قربانیوں سے واقف کرائیں
ملک میں آج جو نفرت اور فرقہ پرستی کا جو ایک ماحول بنایا جارہا ہے اس کو ختم کرنے میں یہ تاریخی حقائق بڑے مؤثر اور روشن مستقبل کے لئے بڑے امید افزا ہیں ۔
اس تقریب میں مولانا عابد حسن،مولانا قاری انیس احمد،مولانا محمد اکرم،مولانا محمد راشد،مولانا عبداللہ خالد خیرآبادی،مولانا مفتی محمد عمر،مولانا عبدالعظیم ،مولانا محمد خالد سعید،ڈاکٹی محمد انعام،ڈاکٹر ریاض احمد، مولانا سلیم احمد وغیرہ نے بطور خاص شرکت کی،حافظ عبدالرحمن،بھائی محمد اسلم ،محمد جابر ایاز وغیرہ نے تمام حاضرین مجلس کا استقبال کیا اور من جانب مدرسہ ان کی شاندار ضیافت کی،مہمان خصوصی مولانا سید ساجد حسن کاشفی کی دعا پر اس تقریب کا اختتام ہوا۔
سمیر چودھری۔
0 Comments