دیوبند: سمیر چودھری۔
مغربی بنگال میں حالیہ دنوں میں ایک نرس کے ساتھ ہونے والے نہایت ظالمانہ جرم نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ عصمت دری کے بعد بے دردی سے قتل کردینے کے اس واقعہ سے معاشرے میں ایک خوفناک لہر دوڑ گئی ہے۔ اس واقعہ پر مختلف سماجی اور مذہبی تنظیموں نے اپنے غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔ علمائے کرام نے بھی اس وحشیانہ فعل کی شدید مذمت کی ہے۔ معروف عالم دین مولانا قاری اسحاق گورا نے اس بہیمانہ واقعے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ انسانیت کے خلاف ایک سنگین جرم ہے جسے کسی بھی صورت میں نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہاکہ یہ واقعہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ہمارے معاشرے میں خواتین کی حفاظت کے حوالے سے سنگین کوتاہیاں موجود ہیں، جنہیں دور کرنے کے لیے فوری اور موثر اقدامات کی ضرورت ہے۔
مولانا گورا نے حکومت سے پرُزور اپیل کی کہ وہ خواتین کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے سخت ترین قوانین بنائے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے وحشیانہ جرائم کے مرتکبین کو عبرتناک سزائیں دی جانی چاہئیں تاکہ یہ سزائیں دوسروں کے لیے ایک نمونہ بن سکیں اور کوئی بھی شخص مستقبل میں ایسی گھناو ¿نی حرکت کرنے سے پہلے کئی بار سوچے۔ مولانا نے زور دیا کہ ایسی واقعات کی روک تھام کے لیے سخت قانون کا ہونا نہایت ضروری ہے اور اس پر پوری سنجیدگی کے ساتھ عمل کیا جانا چاہیے۔انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ ایسے معاملات میں فوری کارروائی کرے تاکہ متاثرہ افراد کو انصاف مل سکے اور معاشرے میں قانون کا خوف برقرار رہے۔
مولانا گورا نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ اس معاملے میں ملوث افراد کو فوراً گرفتار کیا جائے اور انہیں عبرتناک سزائیں دی جائیں تاکہ معاشرے میں قانون کی بالا دستی قائم رہے اور اس قسم کے جرائم کا تدارک ممکن ہو سکے۔مولانا گورا نے معاشرے کے تمام طبقات سے اپیل کی کہ وہ خواتین کے ساتھ اپنے رویے میں مثبت تبدیلی لائیں اور انہیں عزت و احترام کے ساتھ تحفظ فراہم کریں۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کو ایک محفوظ اور پرامن ماحول فراہم کرنا ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے اور اس کے لیے معاشرے کو بیدار اور چوکنا رہنا ہوگا۔
0 Comments