شہر کے ریلوے روڈ پر واقع سڑک کے کنارے رکھا چائے کا کھوکھا، اس کے قریب بنی دکان اور وہاں پر عرصہ دراز سے مقیم خانہ بدوشوں کے گھروں کو نگر پالیکا کی ٹیم نے تجاوزات کے نام پر مسمار کر دیا۔ لیکن یہ کارروائی کس کے حکم پر کی گئی؟ یہ معلوم نہیں ہے۔ ایس ڈی ایم نے اس سلسلہ میں جانکاری ہونے سے انکار کیاہے۔ جبکہ چیئرمین کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کے حکم پر تجاوزات ہٹائے گئے ہیں۔گزشتہ روز میونسپل بورڈ کی ٹیم نے اپنی جے سی بی نما گاڑی سے بزرگ چائے فروش عرفان کے کھوکھے اور ریلوے روڈ پر اس کے قریب چھپر ڈال کر بنائی گئی دکان کو منہدم کردیا۔ یہی نہیں بلکہ یہاں پر عرصہ دراز سے یہاں رہنے والے خانہ بدوشوں کے آشیانوں کو بھی نگر پالیکا ٹیم نے اجاڑ دیا۔ جس کی وجہ سے وہ اپنے چھوٹے بچوں کے ساتھ سرد موسم میں کھلے آسمان تلے رات گزارنے پر مجبور ہیں۔ اس سب میں حیران کن بات یہ ہے کہ یہ کارروائی کس کے حکم پر کی گئی۔ کسی کو اس کا علم نہیں ہے۔ اس سلسلے میں جب ایس ڈی ایم دیپک کمار سے معلومات لی گئی تو انہوں نے اس سے لاعلمی کا اظہار کیا۔
میونسپل بورڈ چیئرمین وپن گرگ سے پوچھے جانے پر انہوں نے کہا کہ انتظامیہ کی طرف سے احکامات تھے، میونسپل کارکن صرف تجاوزات ہٹانے گئے تھے۔ وہیں تجاوزات انچارج وکاس چودھری کا کہنا ہے کہ چیئرمین کے حکم پر ای او نے تجاوزات کو ہٹایا ہے۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب اس کارروائی کا کوئی حکم نہیں تھا تو پھر غریبوں کا روزگار اور خانہ بدوشوں کے سروں پر چھت کیوں چھین لی گئی؟عرفان نے بتایا کہ وہ جگہ جہاں اس نے چائے کا کھوکھا رکھا تھا،اس جگہ پر وہ افسران کی اجازت سے بیٹھتے ہیں،وہ اصول و ضوابط کا پورا خیال رکھتے ہیں۔ نہ وہاں ہجوم کو جمع ہونے دیتے اور نہ وہاں گندگی پھیلائی جاتی ہے۔ اس کے باوجود اس کی دکان مسمار کر دی گئی۔ یہ غریبوں کے ساتھ ظلم نہیں تو اور کیا ہے؟ خانہ بدوشوں کے خاندان بھی اس جگہ پر طویل عرصے سے چھپر کی چھتوں کے نیچے رہ رہے ہیں۔ بلدیہ کے کارکنوں نے ان کا گھر بھی اجاڑ دیا۔ جس کے باعث وہ سردی کے موسم میں کھلے آسمان تلے آگ جلا کر رات گزارنے پر مجبور ہیں۔
0 Comments